گہرے تعلقات سے کچھ فائدہ نہیں
ہم کو ہماری ذات سے کچھ فائدہ نہیں
ساری امیدیں ٹوٹ گئیں خواب مر گئے
مولیٰ مجھے حیات سے کچھ فائدہ نہیں
جو بھی ترے قریب تھے سب کوچ کر گئے
اب تیری کائنات سے کچھ فائدہ نہیں
ہے جسکا انتظار وہ آئیگا ہی نہیں
اب دن سے اور رات سے کچھ فائدہ نہیں
خود از گزشتگاں کی کہانی عجیب ہے
ان سارے واقعات سے کچھ فائدہ نہیں
میں نے کبھی نجات کی مانگی نہیں دعا
معلوم ہے نجات سے کچھ فائدہ نہیں
سب لوگ اپنے بارے میں ہیں سوچتے یہاں
یعنی کسی کی بات سے کچھ فائدہ نہیں
انعام عازمی
No comments:
Post a Comment