عجیب بات ہے یہ, میرے دھیان میں بھی نہیں
کہ میرا ذکر مری داستان میں بھی نہیں
طرح طرح کے سوالوں سے دل پریشاں ہے
گلہ تو یہ ہے کہ دل امتحان میں بھی نہیں
ہمارے بیچ ہے صدیوں کا فاصلہ لیکن
یہ بات سچ ہے کوئی درمیان میں بھی نہیں
تمام شہر میں پھیلی ہوئی ہے تاریکی
کوئی چراغ ہمارے مکان میں بھی نہیں
وہ نام جو کبھی منسوب میرے نام سے تھا
وہ نام اب مرے وہم و گمان میں بھی نہیں
خدا کو ڈھونڈ رہا ہے تو نا خداؤں میں
ترا خدا تو میاں آسمان میں بھی نہیں
وہ ایک شخص مصیبت میں کام آئے جو
وہ ایک شخص مرے خاندان میں بھی نہیں
انعام عازمی
No comments:
Post a Comment