ہائے رے یہ کلفت افسردگی
جیسے ہر لمحہ ہو اپنا آخری
میرے ہر سو درد کی دیوار ہے
اور اس پر یورش آزردگی
میں محبت ہوں مجھے معلوم کیا
ہوش کیا ہے اور کیا ہے بے خودی
ہم تو صدیوں سے کسی زنداں میں ہیں
کہہ رہی ہے روزن خود آگہی
شورش دنیا نے پھر طعنہ دیا ٰ
ڈھونڈیے جاکر متاع زندگی
مے کش غم ہوں بتا سکتا ہوں میں
کرب کیا ہے اور کیا ہے بے بسی
ہے یہی رسم فغاں اے ہم نفس
دل اگو ٹوٹے تو کیجے شاعری
انعام عازمی
No comments:
Post a Comment