زندگی درد کا سفر ہے یار
ہر کوئی اس سے بے خبر ہے یار
اک طرف زخم ہیں حقیقت کے
اک طرف خواب کا نگر ہے یار
خود سے بیزار ہو گیا ہوں میں
جانے کس بات کا اثر ہے یار
مجھکو اس سے نہیں کوئی مطلب
بولتا ہوں سدا۔مگر ہے یار
جانے کیوں مجھکو لیسا لگتا ہے
گھر کے اندر بھی ایک گھر ہے یار
وہ جو سب پہ یقین کرتا ہے
آدمی ہے کہ جانور ہے یار
انعام
No comments:
Post a Comment