فکر و آہنگ جدا کیف عظیم آبادی
کوئی تجھ سا نہ ہوا کیف عظیم آبادی
مثل قطرہ تھے ترے سامنے سب اہل ادب
تم تھے گھنگھور گھٹا کیف عظیم آبادی
تم سے آباد تھی ہر شعر و سخن کی محفل
تھے سبھی تم پہ فدا کیف عظیم آبادی
تیرے جانے سے ادب میں جو ہوئی تھی پیدا
پر نہ ہو پائی خلا کیف عظیم آبادی
چیخ کر اب بھی سر شام بلاتی ہے تمہیں
کتنی مایوس صدا کیف عظیم آبادی
سر نگوں ہو کے چلو تعزیت پیش کریں
ہوگئے ہم سے جدا کیف عظیم آبادی
انعام
No comments:
Post a Comment