بس خنجر ہی خنجر دیکھنا پڑتا ہے
اکثر ایسا منظر دیکھنا پڑتا ہے
جب چہروں کے رنگ بدلنے لگتے ہیں
تب چہروں کے اندر دیکھنا پڑتا ہے
قسمت میں وہ لمحیں بھی ہوتے ہیں جب
آئینہ بھی ڈر کر دیکھنا پڑتا ہے
بڑھ جاتے ہیں اپنی حد سے زیادہ جو
سب کچھ ان کو جھک کر دیکھنا پڑتا ہے
دل وہ گھر ہے جس میں جانے سے پہلے
باہر رہکر اندر دیکھنا پڑتا ہے
جو دکھتا ہے ویسا ہوتا ہے لیکن
کچھ منظر کو ہٹ کر دیکھنا پڑتا ہے
No comments:
Post a Comment