سب لوگ جی رہے ہیں یہاں بے دلی سے کیوں
بیزار ہو گئے ہیں سبھی زندگی سے کیوں
اے میر کارواں ہمیں اتنا تو اب بتا
ہم دور ہو رہے ہر اک آدمی سے کیوں
ہے منصفین وقت کا ہر فیصلہ غلط
آواز آ رہی ہے یہی ہر گلی سے کیوں
ویسے تو نا امید ہوئے ہیں سبھی سے ہم
لیکن مجھے گلہ ہے تو بس آپ ہی سے کیوں
تم تو سوچتے بہت ہو ذرا یہ بھی سوچنا
خطرہ ہے میری عقل کو اب آگہی سے کیوں
انعام
No comments:
Post a Comment