Bol ke lab azad hain tere

Its hight time to unite ourselves to fight against all communal forces

Save India From BJP

Monday, February 15, 2016

غزل

صحراؤں کی جو پیاس تھے وہ لوگ کیا ہوئے
جتنے وفا شناس تھے وہ لوگ کیا ہوئے

یہ کس مقام پر مجھے لے آئی زندگی
جو میرے آس پاس تھے وہ لوگ کیا ہوئے

اب قہقہوں سے گونج رہا ہے تمہارا شہر
وہ جو بہت اداس تھے وہ لوگ کیا ہوئے

ہم سے تو نا امید ہے ہر شخص اب مگر
وہ جو امید و آس تھے وہ لوگ کیا ہوئے

بانوئے شہر جسم ذرا یہ بتا مجھے
جو درر کی لباس تھے وہ لوگ کیا ہئے

عنوان داستان کا میں تھا ابھی بھی ہوں
جو لوگ اقتباس تھے وہ لوگ کیا ہوئے

ویسے تو نا امید ہوئے ہیں سبھی سے ہم
جو آخری قیاس تھے وہ لوگ کیا ہوئے

انعام عازمی

No comments:

Post a Comment