غزل
گھٹا جب رنج کی چھائے تو واپس لوٹ آنا تم
تمہیں جب چین نہ آئے تو واپس لوٹ آنا تم
میں تم سے ضد نہیں کرتا کہ واپس لوٹنا ہوگا
تمہارا دل اگر چاہے تو واپس لوٹ آنا تم
غموں کی دھوپ میں ہر دم تمہارا ساتھ دینگے ہم
سہانی شام ڈھل جائے تو واپس لوٹ آنا تم
سنو سورج محبت کا کبھی ڈھلنے لگے ,یا پھر
بڑھیں جب درد کے سائے تو واپس لوٹ آنا تم
ابھی آباد ہے گلشن تمہارا خوش رہو جاناں
اگر ویران ہو جائے تو واپس لوٹ آنا تم
اداسی اک سمندر ہے سنو تم کو اگر اس کے
کنارے پر کوئی لائے تو واپس لوٹ آنا تم
مبارک ہو نیا کردار جان من تمہیں لیکن
کہانی ختم ہو جائے تو واپس لوٹ آنا تم
انعام عازمی
No comments:
Post a Comment