Bol ke lab azad hain tere

Its hight time to unite ourselves to fight against all communal forces

Save India From BJP

Sunday, July 3, 2016

غزل

بستیاں چھوڑ کے صحرا میں جو آئے ہوئے ہیں
زندگی تیرے ہی یہ لوگ ستائے ہوئے ہیں

جانے والے کبھی واپس نہیں آتے پیارے
لوگ پاگل ہیں جو امید لگائے ہوئے ہیں

جو دیا تم جلایا تھا دیار دل میں
ہم اسے اب بھی ہواؤں سے بچائے ہوئے ہیں

یہ الگ بات ہے تعبیر نہیں ہے ممکن
ہم بھی آنکھوں میں کئی خواب سجائے ہوئے ہیں

ہر طرف شہر میں چھائی ہے گھٹا یادوں کی
بارش غم میں سبھی لوگ نہائے ہوئے ہیں

اب بھی وہ شخص ہمیں یاد بہت آتا ہے
ویسے ماضی کی ہر اک چیز بھلائے ہوئے ہیں

میں نے سوچا تھا محبت سے ملیں گے ہم لوگ
آپ تو جنگ کا ماحول بنائے ہوئے ہیں

انعام عازمی

No comments:

Post a Comment