سنو بابا
تمہیں معلوم ہی ہوگا
کہ پھرسے عید آئی ہے
میں بچوں کی طرح تم سے بہت کچھ مانگنے والا نہیں بابا
مرے بابا
مجھے عیدی نہیں لینی
نئے کپڑوں کی خواہش بھی نہیں مجھکو
مگر بابا
تمہیں تو یاد ہوگا نا
کہ جب بھی عید آتی تھی
تم اپنے ہاتھ سے ہم تینوں بھائی کو سدا خوشبو لگاتے تھے
مرے بابا
مجھے خوشبو لگا دونا
مرے بابا
کوئی جب اپنے بابا سے نئے کپڑے سلا دینے کو کہتا ہے
تمہاری یاد آتی ہے
کوئی جب اپنے بابا سے یہ کہتا ہے میں عیدی اتنے پیسوں سے ذرا بھی کم نہیں لوں گا
تمہاری یاد آتی ہے
مرے بابا
کسی بیٹے کو جب بھی باپ کی انگلی کو تھامے عید گاہ جاتے ہوئے میں دیکھتا ہوں تو
تمہاری یاد آتی ہے
کوئی جب اپنے بیٹوں کے سروں پر ہاتھا رکھ کر کامرانی کی دعائیں دینے لگتا ہے
تمہاری یاد آتی ہے
سنو بابا
اگر ممکن ہو واپس لوٹ آؤ نا
تمہیں معلوم ہی ہوگا
کہ پھرسے عید آئی ہے
انعام عازمی
No comments:
Post a Comment