امجد صابری کی یاد میں
کرم مانگتا تھا عطا مانگتا تھا
وہ رحمت کی ہر سو گھٹا مانگتا تھا
خدا سے خدا کی رضا مانگتا تھا
وہ بس دامن مصطفٰے مانگتا تھا
اندھیروں میں بدرالدجٰی مانگتا تھا
وہ جب مانگتا تھا بھلا مانگتا تھا
نہ شہرت کی خواہش نہ دولت لالچ
رحیمی کا صدقہ سدا مانگتا تھا
وہ ہاتھوں کو اپنے اٹھاکر ہمیشہ
مریضوں کی خاطر شفا مانگتا تھا
بلاؤں سے ہم کو سدا دور رکھنا
یہی اپنے رب سے دعا مانگتا تھا
کیا کس لئے قتل امجد کا تم نے
ارے قاتلوں تم سے کیا مانگتا تھا
انعام عازمی
No comments:
Post a Comment