ہر گھڑی کی ہے خودکشی میں نے
یوں گزاری ہے زندگی میں نے
وہ مرے ساتھ تھا مگر اس کی
خوب محسوس کی کمی میں نے
کیسے منسوب ہو گئی مجھ سے
بات وہ جو نہیں کہی میں نے
ہو کے خاموش سارے لوگوں کی
بند کر دی تھی بولتی میں نے
آج پھر تیری یاد آئی ہے
آج پھر اپنی جان لی میں نے
نام جس میں لکھا ہوا تھا ترا
پھاڑ دی ہے وہ ڈائری میں نے
ہے تعجب کہ اس سے ہو کے جدا
ایک سگریٹ بھی نہ پی میں نے
انعام عازمی
No comments:
Post a Comment