Bol ke lab azad hain tere

Its hight time to unite ourselves to fight against all communal forces

Save India From BJP

Saturday, June 11, 2016

غزل

زخمی ہے روح آنکھوں میں پانی ابھی بھی ہے
جو کچھ نہیں ہے اس کی نشانی ابھی بھی ہے

زندہ نہیں ہوں زندگی پھر بھی ہے ساتھ ساتھ
کردار مر گیا ہے کہانی ابھی بھی ہے

اک شخص آگیا ہے نیا ہم کو اس سے کیا
کمرے میں ساری چیز پرانی ابھی بھی ہے

امید کی لکیر سبھی مٹ گئی مگر
دل اس کے انتظار میں جانی ابھی بھی ہے

بارات وحشتوں کی بھلا کیسے پار جائے
دریائے ذہن و فکر میں پانی ابھی بھی ہے

ہے داستان عشق یہی مختصر انعام
راجا کا قتل ہو گیا رانی ابھی بھی ہے

انعام

No comments:

Post a Comment