نہ جانے کس طرف ہم جا رہے ہیں
ہمیں سب دیکھ کر گھبرا رہے ہیں
بلندی کا نشہ جن کو چرھا تھا
وہ سارے لوگ نیچے آ رہے ہیں
چمن کس کے حوالے کر دیا ہے
جو سارے پھول اب مرجھا رہے ہیں
ہماری قوم اندھی ہو گئی ہے
تو ہم کیوں آئینہ دکھلا رہے ہیں
تو میرے شہر آیا ہے جب سے
سہانے خواب سب کو آ رہے ہیں
کہاں لے آئی ہے اے زندگی تو
ہم اپنی ذات سے ٹکڑا رہے ہیں
No comments:
Post a Comment