ہر سو ہے بس ایک صدا ہم ہار گئے
ایسا آخر جانے کیا ہم ہار گئے
اس کو خوش کرنے کی خاطر ہی اس سے
جنگ لڑی اور مان لیا ہم ہار گئے
بول رہا تھا اس سے میں خوش رہنا تم
پوچھ رہی تھی پاگل,کیا ہم ہار گئے
یادوں کے کھنڈر سے اب بھی راتوں کو
آتی ہے غمگین صدا ہم ہار گئے
جنگ انا کی جیت گئے دونوں لیکن
دونوں نے ہر بار کہا ہم ہار گئے
جانی بس اک شخص کو پانے کی خاطر
کیا بتلائیں کیا سے کیا ہم ہار گے
پتھر کے سب لوگ تھے اس کی بستی میں
دل شیشہ تھا ٹوٹ گیا ہم ہار گئے
No comments:
Post a Comment