جدا ہوکر سمندر سے کنارا کیا بنے گا
نہیں سوچا ہے اب تک وہ ہمارا کیا بنے گا
مجھے یہ ایک عرصہ سے زمیں سمجھا رہی ہے
فلک سے ٹوٹ کر میرا ستارا کیا بنے گا
میں ایسا لفظ ہوں جسکا کوئی مطلب نہیں ہے
خدا ہی جانے میرا استعارا کیا بنے گا
مصور اس لئے تم کو بنانا چاہتا ہے
اسے معلوم ہے تم بن نظارا کیا بنے گا
ہوا سے دوستی کرلی ہے میرے نا خدا نے
مری کشتی کا دریا میں سہارا کیا بنے گا
تمہارا فیصلہ منظور ہے لیکن بتاؤ
بچھڑ کے مجھ سے مستقبل تمہارا کیا بنے گا
خدائے بحر و بر تو نے جو پھر دنیا بنائی
ہماری خاک سے مولیٰ دبارا کیا بنے گا
انعام عازمی
No comments:
Post a Comment