ہمارے سینے پہ زخم ایسے لگے ہوئے ہیں
اسی سے لگتا ہے دوست-دشمن ملے ہوئے ہیں
سفر میں عجلت دکھانے والو تمہیں خبر کیا
تمہارے جیسے ہی لوگ پیچھے رکے ہوئے ہیں
اب ان مناظر میں رنگ بھرنے کو کون آئے
مصوروں کے تو ہاتھ کب سے بندھے ہوئے ہیں
پرندے اچھی طرح سے یہ بات جانتے ہیں
شکاری دانا خریدنے کیوں گئے ہوئے ہیں
جو لوگ آکر ہماری بولی لگا رہے ہیں
ہمیں پتہ ہے کسی کے ہاتھوں بکے ہوئے ہیں
کسی آواز دی ہے ٹھہروں میں آ رہا ہوں
ہم اپنی منزل سے دو قدم پہ رکے ہوئے ہیں
ہمارے ابو بہت ہی جلدی گزر گئے تھے
سو ہم سبھی لوگ بچپنے میں بڑے ہوئے
انعام عازمی
No comments:
Post a Comment