میں ہو کے ملک کا سلطان چپ کھڑا ہوا ہوں
بنا کے شہر کو ویران چپ کھڑا ہوا ہوں
کبھی یہ شہر مرے قہقہوں سے گونجتا تھا
کسی نے چھین لی مسکان چپ کھڑا ہوا ہوں
جو بولتے ہیں فقط ان کو دیکھتے ہیں آپ
مجھے بھی دیکھئے بھگوان چپ کھڑا ہوا ہوں
وہ کہہ رہا ہے کہ تم پر مجھے یقین نہیں
میں لے کے ہاتھ میں قرآن چپ کھڑا ہوا ہوں
یہ لوگ بولنے والے ہیں سن نہیں سکتے
میں اس لئے بھی مری جان چپ کھڑا ہوا ہوں
انعام
No comments:
Post a Comment