ایک دو لوگ پیچھے چھوٹ گئے
قافلہ تو کہیں رکا نہیں نا
تم سمندر کو دیکھنے لگے ہو
دوست صحرا میں دل لگا نہیں نا
کیوں پرندے اداس بیٹھے ہیں
ان درختوں نے کچھ کہا نہیں نا
دوست تم یہ بھی شرط ہار گئے
جانے والا تھا جو رکا نہیں نا
میں نے سوچا وہ صرف میرا ہے
میں نے سوچا مگر ہوا نہیں نا
No comments:
Post a Comment