Bol ke lab azad hain tere

Its hight time to unite ourselves to fight against all communal forces

Save India From BJP

Wednesday, February 8, 2017

غزل

میں نے اس رستے سے جانا ہوتا ہے
جس پر ہر دم دھوکہ کھانا ہوتا ہے

دوست محبت کرنا بھی آسان نہیں
پتھر کو احساس دلانا ہوتا ہے

تم کیا جانو ہجرت کس کو کہتے ہیں
تم نے تو بس راہ دکھانا ہوتا ہے

چھت آپس میں مل جاتے ہیں,آنگن کو
دیواروں کا بوجھ اٹھانا ہوتا ہے

اس بستی میں رہنے والے جانتے ہیں
طوفانوں کا کیسے آنا ہوتا ہے

تم کیوں ان سے اتنی قربت  رکھتی ہو
جن کو میں نے دشمن مانا ہوتا ہے

ہو سسکتا ہے دشمن تھوڑا بدھو ہو
لیکن ہر ایک دوست سیانا ہوتا ہے

کوزے پر ہر  آن قیامت آتی ہے
تم نے تو بس چاک گھمانا ہوتا ہے

سچ مچ میں سگریٹ نہیں پیتا ہوں دوست
میں نے اس کو صرف ستانا ہوتا ہے

No comments:

Post a Comment