Bol ke lab azad hain tere

Its hight time to unite ourselves to fight against all communal forces

Save India From BJP

Monday, August 7, 2017

غزل

اپنے اندر مری ہوئی لڑکی
سوچتی ہے کہ کیوں بنی لڑکی

خواب بھی دیکھنے سے ڈرتی ہے
گاؤں کے اک غریب کی لڑکی

کوئی ہوتا نہیں مہاجر کا
دھیرے دھیرے سمجھ گئی لڑکی

وقت کے ساتھ ہو گئی خاموش
مستقل بولتی ہوئی لڑکی

ہم نے جینے اگر دیا ہوتا
اپنے بارے میں سوچتی لڑکی

مر گئی تو خیال آیا ہمیں
ہم اندھیرے ہیں,روشنی لڑکی

No comments:

Post a Comment