تھی چارو سمت عجب بے بسی جزیرے پر
بھٹک رہی تھی ہر اک زندگی جزیرے پر
ہماری نیند نے ہم کو وہاں جگایا تھا
جہاں اداس تھا ہر آدمی جزیرے پر
وہ ایک غار جہاں پہ اندھیرا بستا تھا
وہیں سے پھیل گئی روشنی جزیرے میں
اداس شام سمند پہ ناچتی لڑکی
یہ ہم نے خواب میں دیکھا کسی جزیرے پر
ہر ایک شخص کی قسمت میں تشنگی تھی مگر
کہیں دکھائی نہیں دی ندی جزیرے پر
لکھے گئے تھے کسی اور کے مقدر میں
اتر گئے ہیں کسی اور ہی جزیرے پر
وہ اک جزیرہ جہاں سے کوئی نہیں آتا
چلے گئے مرے ابو اسی جزیرے پر
No comments:
Post a Comment