Bol ke lab azad hain tere

Its hight time to unite ourselves to fight against all communal forces

Save India From BJP

Monday, August 7, 2017

غزل

تھی چارو سمت عجب بے بسی جزیرے پر
بھٹک رہی تھی ہر اک زندگی جزیرے پر

ہماری نیند  نے ہم کو وہاں جگایا تھا
جہاں اداس تھا ہر آدمی جزیرے پر

وہ ایک غار جہاں پہ اندھیرا بستا تھا
وہیں سے پھیل گئی روشنی جزیرے میں

اداس شام سمند پہ ناچتی لڑکی
یہ ہم نے خواب میں دیکھا کسی جزیرے پر

ہر ایک شخص کی قسمت میں تشنگی تھی مگر
کہیں دکھائی نہیں دی ندی جزیرے پر

لکھے گئے تھے کسی اور کے مقدر میں
اتر گئے ہیں کسی اور ہی جزیرے پر

وہ اک جزیرہ جہاں سے کوئی نہیں آتا
چلے گئے مرے ابو اسی جزیرے پر

No comments:

Post a Comment