وہ جو اک حقیقت تھا خواب بن گیا ہے کیا
زندگی میں پھر کوئی حادثہ ہوا ہے کیا
شہر کی فضاؤں میں یہ اداسیاں کیسی
اسکی یاد میں ابتک شہر رو رہا ہے کیا
آجکل میں خود سے بھی دور دور رہتا ہوں
زندگی کا ہر قصہ ختم ہو رہا ہے کیا
سارے خواب آنکھوں سے ہو کے آ گئے باہر
کچھ سمجھ نہیں آتا۔جانے ماجرا ہے کیا
اک عجیب بے چینی میرے دل میں رہتی ہے
وقت کی ہتھیلی پر حادثہ لکھا ہے کیا
شہر میں کہیں سے بھی اب صدا نہیں آتی
میرا چاہنے والا کوچ کر گیا ہے کیا
آتے جاتے چہروں کو ایسے دیکھتے کیوں ہو
کوئی بے طرح پھر سے یاد آ رہا ہے کیا
کب تلک رہوگے تم انتظار میں اسکے
جا کے اپنی دنیا میں کوئی لوٹتا ہے کیا
کیوں کلام میں تیرے سوز و ساز ہے انعام
درد کی حدوں کو تو پار کر گیا ہے کیا
انعام عازمی
No comments:
Post a Comment