ایک مدت سے ہے یہ دل ناشاد
کوئی آتا رہا ہے اکثر یاد
ایک تعبیر ہو گئی پوری
یعنی اک خواب ہو گیا برباد
اے خدا ہار مان لی میں نے
اب دعا ہے نہ ہے کوئی فریاد
کوئی ویران کر گیا ایسے
پھر یہ بستی نہیں ہوئی آباد
یہ جو دنیا ہے قید خانہ ہے
جس میں پھرتا ہر کوئی آزاد
عشق ہے درد کی وجہ صاحب
یعنی غم عشق کی ہے اک ایجاد
داستاں ختم ہو گئی,شیریں!!
مر گیا آج آپ کا فرہاد
انعام
No comments:
Post a Comment