Bol ke lab azad hain tere

Its hight time to unite ourselves to fight against all communal forces

Save India From BJP

Saturday, April 9, 2016

غزل

غزل

ہر وقت اب زوال ہے میں ہوں کہ میں نہیں
صورت عجب بحال ہے میں ہوں کہ میں نہیں

تو جانتا ہے مجھکو بہت ہی قریب سے
تجھ سے مرا سوال ہے میں ہوں کہ میں نہیں

تصویر آئینے میں مری مجھ سے ہے الگ
اے یار کیا خیال ہے میں ہوں کہ میں نہیں

آنکھوں میں دفن ہو گئے میرے تمام خواب
اور جسم پایمال ہے ,میں ہوں کہ میں نہیں

ہے کشمکش میں ذات میری کب سے مبتلا
کتنا عجیب حال ہے ,میں ہوں کہ میں نہیں

ہر شخص اب خموش ہے منظر سبھی خموش
دھڑکن کی ایک تال ہے, میں ہوں کہ میں نہیں

رد کر رہی ہے زیست مجھے جس طرح انعام
اب تو یہی سوال ہے میں ہوں کہ میں نہیں

انعام عازمی

No comments:

Post a Comment