تصورات میں وہ زوم کر رہا تھا مجھے
بہت شدید توجہ کا سامنا تھا مجھے
چمک رہا تھا میں سورج کے مثل اس لئے دوست
کہیں پہ جاکے اندھیرے میں ڈوبنا تھا مجھے
مجھے وہاں سے اداسی بلا رہی تھی آج
جہاں سے شام و سحر کوئی دیکھتا تھا مجھے
پھر اس کو جاکے بتانا پڑا غلط ہے یہ
سمجھنے والے نے کیا کیا سمجھ رکھا تھا مجھے
گزر نہ پایا تھا جو جون ایلیا سے بھی
تمارے بعد وہ لمحہ گزارنہ تھا مجھے
لہو لہان ہوئے جا رہے تھے ہر منظر
کسی نے وقت کے ماتھے پہ یوں لکھا تھا یوں
میں اپنی نیند اگر ٹوٹنے نہیں دیتا
اس ایک خواب سے ہر وقت ٹوٹنا تھا مجھے
No comments:
Post a Comment