Bol ke lab azad hain tere

Its hight time to unite ourselves to fight against all communal forces

Save India From BJP

Sunday, July 9, 2017

غزل

کسی نے جب مجھے صحرا کہا تھا
مری آنکھوں میں دریا آ گیا تھا

زمیں پر بعد میں اترے تھے ہم لوگ
ہمارا وقت پہلے جا چکا تھا

مجھے حل کر رہا تھا اور کوئی
میں اپنی زندگی کا مسئلہ تھا

ہماری سوچ زخمی ہو گئی تھی
اچانک ذہن میں تو آ گیا تھا

دکھایا جا رہا تھا یوں تماشہ
تماشائی تماشہ بن گیا تھا

مجھے ملنا تھا خود سے اس لئے میں
ہمیشہ اپنا رستہ دیکھتا تھا

اسے خاموش رہنا پر رہا ہے
جو لڑکا سب سے زیادہ بولتا تھا

No comments:

Post a Comment