پیارے ابو
سوچ رہا تھا
عید کے دن اک نظم لکھوں گا
اس میں ساری بات لکھوں گا
کیسے کیسے یاد کیا ہے آپ کو میں نے
آپ کے زندہ نہ ہونے پر کب کب میں گھنٹوں رویا ہوں
کیسے میرے دن گزرے ہیں
کیسے میری رات کٹی ہے
کب کب یہ احساس ہوا کہ باپ کا سایا اٹھ جانے سے
اپنوں میں بھی بیگانہ ہونا پڑتا ہے
کیسے زندہ ہوکر ہر لمحہ مرنا پڑتا ہے
لیکن ابو
ڈر لگتا ہے
میری نظم کا کوئی مصرع چیخ اٹھا تو
مجھ پر جان لٹانے والے
کیا سوچیں گے
کیا سمجھیں گے
پیارے ابو
چھوٹی موٹی کچھ باتیں ہیں
اور یہ سب تو ہوتی رہتی ہیں
ہم سب خوش ہیں
ایک کمی ہے
آپ نہیں ہیں
No comments:
Post a Comment