یقین کر کہ ترا مبتلا نہیں ہارا
اے مجھ کو جیتنے والے میں اب بھی اسکا ہوں
کہ میرے واسطے وہ شخص کیا نہیں ہارا
سنبھال لونگا میں اس لڑکھڑاتی لو کو بھی
چلی تھی پہلے بھی ایسی ہوا نہیں ہارا
کہ اب کے جنگ میں یاروں سے آشنائی ہوئی
میں جنگ ہار کے اس مرتبہ نہیں ہارا
No comments:
Post a Comment