یہ جو آنکھوں میں خواب ہے جاناں
سچ کہوں تو عزاب ہے جاناں
زندگی کچھ نہیں مگر غم کا
اک مکمل نصاب ہے جاناں
اپنے ہونے کا بھی گمان نہیں
حال اتنا خراب ہے جاناں
جسم میں خون اب بچا ہی نہیں
اب تو جو ہے شراب ہے جاناں
پیار چاہت وفا کے بدلے میں
کچھ نہیں ہے سراب ہے جاناں
کتنے ٹکروں میں بٹ گیا ہوں میں
تم کو اس کا حساب ہے جاناں
کون ہوں میں سوال ہے گر تو
کون ہو تم جواب ہے جاناں
انعام عازمی
No comments:
Post a Comment