اتر گئے ہیں مگر دھیان ریل گاڑی میں ہے
جو اپنے پاس تھا سامان ریل گاڑی میں ہے
ابھی ہوا ہے یہ اعلان آگے خطرہ ہے
عجیب خوف میں ہر جان ریل گاڑی میں ہے
یہ سوچنا ہے کہ کردار میرا کیا ہوگا
نئی کہانی کا عنوان ریل گاڑی میں ہے
پلیٹ فارم پہ سب اس کے انتظار میں ہیں
نہ جانے کون سا انسان ریل گاڑی ہے
اترنے والے سبھی سوگوار لگتے ہیں
سنا ہے میر کا دیوان ریل گاڑی میں ہے
کسی نے وقت سے پہلے ہی چین کھینچ دی ہے
ہر ایک شخص پریشان ریل گاڑی میں ہے
یقین کیجئے پچھلے جنم ملے تھے ہم
ہماری آپ کی پہچان ریل گاڑی میں ہے
انعام
No comments:
Post a Comment