کیا ہے وجہہ خامشی یہ سب کہاں سمجھیں گے لوگ
ہم نہ بولیں گے تو ہم کو بے زباں سمجھیں گے لوگ
جھوٹ پہ ایمان لاتے جا رہیں جس طرح
وقت آئے گا زمیں کو آسماں سمجھیں گے لوگ
رائیگاں جائیں گی سب قربانیاں اپنی یہاں
دیکھنا اک دن ہمیں کوہ گراں سمجھیں لوگ
آؤ لکھیں نام اپنا وقت کی دیوار پر
ایک دن ہم کو بھی ورنہ بے نشاں سمجھیں گے لوگ
میں صحفیہ عشق کا تم ہو محبت کی کتاب
اپنے سارے لفظ کو وہم و گماں سمجھیں گے لوگ
اے مکین دل ٹھہر,مت کوچ کر اس شہر سے
تیرے جانے سے ہمیں خالی مکاں سمجھیں گے لوگ
تم مرے بارے میں دنیا سے کبھی مت بولنا
تم ہی سوچو!! کیا ادھوری داستاں سمجھیں گے لوگ؟
انعام عازمی
No comments:
Post a Comment