درد سے آشنائی ہو رہی تھی
میری مجھ سے جدائی ہو رہی تھی
رو رہی تھیں تمام دیواریں
جانے کس کی رہائی ہو رہی تھی
میری آنکھوں سے خون گر رہے تھے
چیز اپنی پرائی ہو رہی تھی
میں محبت کی بات کر رہا تھا
اور مری جگ ہنسائی ہو رہی تھی
رو رہے تھے عدو کے مرنے پر
جانے کیسی لڑائی ہو رہی تھی
میں غم دل سنا رہا تھا اور
ہر طرف واہ واہی ہو رہی تھی
انعام
No comments:
Post a Comment