چلوں تو راستہ مانگوں گروں تو آسرا مانگوں
مسافر ہوں بھلا اس کے سوا میں اور کیا مانگوں
جسے جو چاہئے ہوتا ہے تو وہ بخش دیتا ہے
مرے بارے میں تو سب جانتا ہے تجھ سے کیا مانگوں
اداسی چیختی ہے رات دن دل کے محلے میں
اندھیرا چار سو پھیلا ہے میں کس سے دیا مانگوں
مقدر میں لکھا ہوگا تو مجھ کو مل ہی جائے گا
میں کیوں اک شخص کو اپنی دعا میں با رہا مانگوں
مجھے تم سے محبت ہے مگر جی چاہتا ہے اب
میں تم کو بھول جاؤں رب سے کوئی دوسرا مانگوں
انعام
No comments:
Post a Comment