کچھ نہ تھا یقیناً ان ریگزار آنکھوں میں
جب سے اس کو دیکھا ہے,ہے بہار آنکھوں میں
خواب ہو کہ بیداری حال ہے یہی اپنا
کوئی آتا جاتا ہے بار بار آنکھوں میں
مجھ کو ایسا لگتا ہے اب وہ لوٹ آئے گا
اک امید ہے اب بھی بے قرار آنکھوں میں
چاہ دے اگر لوگو وہ تو یہ بھی ممکن ہے
کہ خوشی ٹھہر جائے اشکبار آنکھوں میں
ہائے سادگی اس کی کتنی جان لیوا ہے
لب میں مسکراہٹ ہے اور پیار آنکھوں میں
اس سے کب ملا تھا کچھ پتہ نہیں مجھکو
دل میں نقش ہیں یادیں انتظار آنکھوں میں
اس کی آنکھ میں سچ مچ ہے عجیب سا جادو
اس کو ڈھونڈ سکتا ہوں میں ہزار آنکھوں میں
No comments:
Post a Comment