زندگی تونے عجب رہ سے گزارا ہے مجھے
اب فقط درد ہی جینے کا سہارا ہے مجھے
پھر مرے دل میں کسی درد نے انگڑائی لی
پھر کسی شخص نے ماضی سے پکارا ہے مجھے
یاں سبھی لوگ کسی اور قبیلے کے ہیں
میرے معبود کہاں تونے اتارا ہے مجھے
جو مقدر کا ستارا تھا مرے,ٹوٹ گیا
"اب مری آنکھ کا آنسو ہی ستارا ہے مجھے"
بس یہی فرق ہے ہم دونوں میں اے دوست مرے
میں جیا ہوں اسے اور اس نے گزارا ہے مجھے
دشمن جاں نے بہت زخم دئے ہیں لیکن
چارہ گر تیری مسیحائی نے مارا ہے مجھے
اب نہیں وصل کی خواہش مرے ٹوٹے دل کو
اب ترا ہجر مری جان گوارا ہے مجھے
No comments:
Post a Comment