Bol ke lab azad hain tere

Its hight time to unite ourselves to fight against all communal forces

Save India From BJP

Wednesday, October 26, 2016

غزل

زندگی تونے عجب رہ سے گزارا ہے مجھے
اب فقط درد ہی جینے کا سہارا ہے مجھے

پھر مرے دل   میں کسی درد نے انگڑائی لی
پھر کسی شخص نے ماضی سے پکارا ہے  مجھے

یاں سبھی لوگ کسی اور قبیلے کے ہیں
میرے معبود کہاں تونے اتارا ہے مجھے

جو مقدر کا ستارا تھا مرے,ٹوٹ گیا
"اب مری آنکھ کا آنسو ہی ستارا ہے مجھے"

بس یہی فرق ہے ہم دونوں میں اے دوست مرے
میں جیا ہوں اسے اور اس نے گزارا ہے مجھے

دشمن جاں نے بہت زخم دئے ہیں لیکن
چارہ گر تیری مسیحائی نے مارا ہے مجھے

اب نہیں وصل کی خواہش مرے ٹوٹے دل کو
اب ترا ہجر مری جان گوارا ہے مجھے

No comments:

Post a Comment