Bol ke lab azad hain tere

Its hight time to unite ourselves to fight against all communal forces

Save India From BJP

Thursday, October 27, 2016

غزل

غزل

ہم نے پلکوں پہ کبھی غم کی نمائش نہیں کی
درد میں ڈوبے رہے ہجر کی خواہش نہیں کی

دل کی بستی میں رہا غم کا بسیرا ہر دم
میرے قسمت کے ستاروں نے بھی گردش نہیں کی

خواب سب ڈوب گئے درد کی برساتوں میں
کون کہتا ہے مری آنکھوں نے بارش نہیں کی

مجھ سے کہتا تھا مرا ساتھ نبھائے گا وہ
ٹوٹ جانے پہ بھی کم بخت نے پرشش نہیں کی

غم کے صحرا میں بھٹکتے رہے تا عمر مگر
منصف وقت سے کوئی بھی گزارش نہیں کی

ہم اگر چاہتے ہر فاصلہ مٹ سکتا تھا
وہ بھی آگے نہ بڑھا میں نے بھی کوشش نہیں کی

انعام

No comments:

Post a Comment