دیکھ لینا کبھی ایسا نہیں ہونے دوں گا
تجھ کو اپنے لئے رسوا نہیں ہونے دوں گا
مرکزی رول نبھانا ہے یہاں سے مجھ کو
میں کہانی میں تماشہ نہیں ہونے دوں گا
ہاں میں سورج کا طرف دار نہیں ہوں,لیکن
اپنی بستی میں اندھیرا نہیں ہونے دوں گا
تم اگر مجھ کو مکمل نہیں کر سکتے ہو
میں بھی تم کو کبھی پورا نہیں ہونے دوں گا
ڈوب سکتی ہیں کئی کشتیاں آکر ان میں
*قطرہ ء اشک کو دریا نہیں ہونے دوں گا*
جوش میں ہوش کا دامن نہیں چھوڑوں گا میں
عشق میں عقل کو اندھا نہیں ہونے دوں گا
میری خواہش ہے یہی اس کا بھلا ہو ہر دم
جس کو لگتا ہے میں اچھا نہیں دوں گا
No comments:
Post a Comment