جب تو اپنا نہیں لگا مجھ کو
جانے کیا کیا نہیں لگا مجھ کو
تجھ کو اندر سے جانتا ہوں میں
یار چشمہ نہیں لگا مجھ کو
بول تو راستے سے ہٹ جاؤں
یار دھکا نہیں لگا مجھ کو
جس کی تم ہو گئی ہو شہزادی
وہ تمہارا نہیں لگا مجھ کو
دوست اک بات تم سے کہنی ہے
تو کسی کا نہیں لگا مجھ کو
جس کو دیکھوں تو یہ لگے "ہاں یہ"
کوئی ایسا نہیں لگا مجھ کو
تو بدل جائے گا کسی دن دوست
یہ ہمیشہ نہیں لگا مجھ کو
No comments:
Post a Comment