میرے دور کے اندھے شاعر
عورت بس جسم سمجھ کر
تم جو اپنی نظموں میں لکھتے آئے ہو
میں یہ تم سے پوچھ رہا ہوں
زلفوں کو بادل لکھنے سے کیا حاصل ہے
آنکھوں کو جگنو لکھنے سے کیا ملتا ہے
سرخ لب و رخسار پہ لکھہ کر کیا پاتے ہو
میرے دور کے اندھے شاعر
گندے شاعر
ایسی ویسی نظمیں لکھنا کب چھوڑوگے
عورت کو بس جسم سمجھنا کب چھوڑو گے
کب سدھروگے
اندھے شاعر
گندی سوچ سے باہر نکلو
اپنے دل کی آنکھیں کھولو
میں کہتا ہوں
عورت کو بیوی مت سمجھو
عورت کو تم ماں مت سمجھو
بہن نہ سمجھو,دوست نہ سمجھو
اندھے شاعر
گندے شاعر
عورت کو کو بس عورت سمجھو
اور پھر سوچو
عورت آخر کیا ہوتی ؟؟
تم پاؤگے
عورت اک آیت ہے جس کو پڑھ کر بھٹکے راہی اپنی بھولی راہ پہ واپس آ جاتے ہیں
عورت ایسی شمع ہے, جو دل کے اندر پھیلی تاریکی کو اپنے نور سے روشن کر دیتی ہے
عورت ایک صحیفہ ہے, جو جس پر اترے اس کی دنیا جنت جیسی کر دیتی ہے
عورت اپنے اندر مرنے والوں کو بھی زندہ کر دیتی ہے
اندھے شاعر
گندے شاعر
*عورت کو بس جسم سمجھنا ٹھیک نہیں ہے*
No comments:
Post a Comment