کیوں بارہا کہتا ہے وفا کچھ بھی نہیں ہے
میرے لئے دل میں ترے کیا کچھ بھی نہیں ہے
میں اپنے تعاقب میں پھرا کرتا ہوں ہر سو
منزل ہے کہاں میری پتہ کچھ بھی نہیں
عنوان مجھے کس لئے ہے تم نے بنایا
جب رول کہانی میں مرا کچھ بھی نہیں ہے
میں وقت کی گٹھری لئے چلتا ہوں ہمیشہ
جس میں تری یادوں کے سوا کچھ بھی نہیں ہے
کس خاک سے ایجاد کیا ہے مجھے رب نے
اس طرح سے ٹوٹا ہوں بچا کچھ بھی نہیں ہے
میں خود سے جدا ہو گیا ہوں, میرے لئے اب
ہر لمحہ اذیت کے کے سوا کچھ بھی نہیں ہے
منسوب تجھے خود سے کچھ اس طرح کیا ہے
اب مجھ میں مری جان مرا کچھ بھی نہیں ہے
No comments:
Post a Comment