مری ذات سے ترا غم جدا نہیں ہو رہا
مرے دوست کیا یہ بہت برا نہیں ہو رہا
اسے ڈھونڈیے وہ کہاں گیا جو امین تھا
مرے شہر میں کوئی حادثہ نہیں ہو رہا
مجھے پوچھنا ہے فقط یہی اے مرے خدا
مرے حق میں کیوں ترا فیصلہ نہیں ہو رہا
مرے ہم سفر تجھے سوچنا بھی تو چاہئے
ترے ساتھ جو ہے وہ کیوں کھڑا نہیں ہو رہا
مرے حال زار کو دیکھ کر سر شہر اب
ترے عشق میں کوئی مبتلا نہیں ہو رہا
انعام عازمی
No comments:
Post a Comment