Bol ke lab azad hain tere

Its hight time to unite ourselves to fight against all communal forces

Save India From BJP

Saturday, August 6, 2016

غزل

ٹوٹی ہوئی کشتی کا سہارا نہیں ہونا
دریا مجھے رہنا ہے کنارا نہیں ہونا

اب کس لئے اے دوست ترے شہر میں ٹھہریں
جب کہہ دیا اس نے کہ تمہارا نہیں ہونا

اے عشق مری تجھ سے ہے بس ایک گزارش
میں ٹوٹ گیا مجھکو دوبارہ نہیں ہونا

لوگوں نے مجھے دیکھنا بھی چھوڑ دیا ہے
اب مجھکو کسی صبح کا تارا نہیں ہونا

اے دوست تعلق نہیں رکھنا ہے کسی سے
اب مجھکو کسی شخص کا یارا نہیں ہونا

No comments:

Post a Comment