Bol ke lab azad hain tere

Its hight time to unite ourselves to fight against all communal forces

Save India From BJP

Wednesday, August 24, 2016

غزل

زخموں کا کردار نبھانے والا تھا
غم کی اک تصویر بنانے والا تھا

کشتی کو منجھدار میں لانے والا تھا
میں دریا کا دل بہلانے والا تھا

تم نے جس بادل کو بے غیرت سمجھا
صحرا میں پانی برسانے والا تھا

ایک پرندہ پھر اپنی بربادی کا
پیڑوں پر الزام لگانے والا تھا

غم کی بدلی چھائی تھی ہر سو ورنہ
میں سورج کو آنکھ دکھانے والا تھا

بس بستی کی باتیں کرنے والے کو
میں صحرا کا غم سمجھانے والا تھا

تم نے اتنی دیر سے دروازہ کھولا
لوٹ گیا,جو اندر آنے والا تھا

انعام عازمی

No comments:

Post a Comment