آنکھوں میں تصویر بسا کے راجکماری کی
اپنی قسمت سے بنجارے نے غداری کی
اس کے بعد کسی نے پھر کمرے میں شمع جلائی
لیکن میری ذات کے اندر رہ گئی تاریکی
اک سگریٹ کا پیکٹ لیکر چھت پر جا پہنچا
اور پھر اس کی یاد سے لڑنے کی تیاری کی
کیلنڈر یہ چیخ کے بولا نام نہ لو اس کا
میں نے جب بھی دیواروں سے بات تمہاری کی
اس سے خود کو مانگ رہا ہوں اب میں رو رو کر
واٹ لگادی یار محبت نے خودداری کی
میں نے مجوری میں اس سے رشتہ توڑا تھا
اور وہ لڑکی سمجھ نہ پائی وقت کی باریکی
یہ جو میں خوش رہتا ہوں نا اس کا راز بتاؤں
گم کر دی ہے چابھی ماضی کی الماری کی
انعام عازمی
No comments:
Post a Comment