ایسا سجدہ تھا وہ سجدے کو بھی حیرت ہوئی تھی
جب محبت کو محبت سے محبت ہوئی تھی
سارے دریاؤں کی آنکھوں میں تھے آنسو اس وقت
شاہ کے ہونٹ پہ جب پیاس کی شدت ہوئی تھی
کیا شہادت تھی وہ جب زندگی زندہ ہوئی تھی
اور تب موت کو مر جانے کی حسرت ہوئی تھی
جنگ کو بس جنگ نہیں تھی وہ یہ میں جانتا ہوں
آنے والی سبھی نسلوں پہ عنایت ہوئی تھی
صبر نے صبر کیا شاہ کو گرتے دیکھا
اور زمیں رونے لگی ایسی کرامت ہوئی تھی
No comments:
Post a Comment