ایک نظم بنت آدم کی طرف سے
میں!! یعنی آدم کی بیٹی
زمانے کے ہر مرد سے پوچھتی ہوں
کہ کب تک ہمیں اپنی جھوٹی تسلی سے بہلاؤگے
کب تلک بنت حوا کی چیخوں کو سنگیت کا دھن سمجھتے رہو گے بھلا
کب تلک بنت آدم کی عصمت کی قیمت لگاتے رہو گے یوں ہی
تم جو عورت کو "بستر" سمجھتے ہو کب یہ سمجھ پاؤ گے
بنت آدم کھلونا نہیں
جن سے تم اپنے ناپاک دل کا کہا مان کر
اپنے اندر ہوس کی بھڑکتی ہوئی آگ ٹھنڈی کرو
جانتی ہوں کے تم
اپنے سطحی خیالوں سے باہر نہیں آؤ گے
اپنے اندر میں پھیلی غلاظت کو تم دھو نہیں پاؤگے
اس لئے بس کرو!!
باطنی کوڑھیوں بس کرو!!
اپنی جھوٹی تسلی کے الفاظ مت دو مجھے
صاف اعلان کر دو "ہمیں راہ چلتی ہوئی لڑکیاں تارنے, سیٹیاں مارنے میں مزہ آتا ہے"
صاف اعلان کر دو کہ "ہم اپنی اوباش نظروں سے عورت کے جسموں سے کپڑے ہٹاتے رہیں گے سدا
ہم نہیں سدھریں گے
انعام عازمی
No comments:
Post a Comment