کوئی بتائے کہ بچنے کی اب دعا کیا ہے
میں جانتا ہوں کہانی میں آگے کیا کیا ہے
مجھےتو نیند بھی ہر دم جگائے رکھتی ہے
خدا ہی جانے مری آنکھ کو ہوا کیا ہے
یہ کون لوگ ہیں ؟بس ٹوکتے ہی رہتے ہیں
کوئی بتائے مجھے ان کا مسلئہ کیا ہے
اے زندگی ترے بائیس سال کاٹ کہ بھی
سمجھ سکا نہیں تیرا المیہ کیا ہے
یہ رنج و غم یہ اداسی یہ درد کا منظر
حیات موت نہیں ہے تو پھر بتا کیا ہے
پھنسی ہوئی ہے مری روح جسم کے اندر
وہ جسم جس پہ ابھی بوجھ جانے کیا کیا ہے
دم الست تو میں کہہ چکا ہوں تو رب ہے
تو وقت نزع سوالوں کا سلسلہ کیا ہے
No comments:
Post a Comment