ہم درختوں کو اگر جڑ سے گرانے لگ جائیں
ان پرندوں کے تو پھر ہوش ٹھکانے لگ جائیں
ہم سفر تو ہی بتا کیسا لگے گا تجھ کو
ہم بچھڑنے پہ اگر جشن مانے لگ جائیں
یہ بھی ہو سکتا ہے چپ چاپ تماشہ دیکھیں
یا سر بزم جنوں رقص دکھانے لگ جائیں
راہ لے ہمیں چھوڑ دے اے مست خرام
یوں نہ ہو ہم تجھے صحرا میں پھرانے لگ جائیں
یہ بھی ممکن ہے پلٹ کر نہیں دیکھیں تجھ کو
یہ بھی ممکن ہے تجھے دل میں بسانے لگ جائیں
یہ بھی ممکن ہے کہ خاموشی زباں بن جائے
یہ بھی ممکن ہے ہم شور مچانے لگ جائیں
یہ بھی ممکن ہے کہ ہم تجھ کو گوارا نہ کریں
یہ بھی ممکن ہوں ترا ناز اٹھانے لگ جائیں
یہ بھی ہو سکتا ہے ہم تیری کہانی سن لیں
یہ بھی ممکن ہے ہے تمہیں شعر سنانے لگ جائیں
No comments:
Post a Comment